داریا میں شامی فوج کی بمباری سے امدادی سامان کی تقسیم متاتر
بیروت،12جون؍(آئی این ایس انڈیا)بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس نے بتایا ہے کہ وسطی شام میں سرکاری فوج کے محاصرے میں گھرے الحولہ کے علاقے میں امدادی سامان کے ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ دوسری جانب دمشق کے نواحی علاقے داریا میں شامی فوج کی مسلسل بمباری کے باعث متاثرہ شہریوں میں امدادی سامان کی تقسیم میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ریڈ کراس کیترجمان بافل کشیشک نے اے ایف پی کو بتایا کہ گذشتہ روز ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی اور شامی ہلال احمر کے اشتراک سے تین سال سے شامی فوج کے محاصرے کے شکار الحولہ کے علاقے میں امدادی سامان کے ٹرک روانہ کیے گئے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ الحولہ میں بھیجے گئے امدادی سامان کے 31ٹرکوں پر 14ہزار 200کنبوں کے لیے خوراک، صفائی کا سامان، کمبل، چٹائیاں، پانی کے کنوئیں کھودنے کے آلات، پانی کی ٹینکیاں اور تاریں شامل ہیں۔قبل ازیں رواں سال 22مارچ کو امدادی اداروں کا ایک امدادی قافلہ خوراک اور دیگر سامان لے کر الحولہ پہنچا تھا۔گذشتہ روز الحولہ کے ساتھ ساتھ شام کے دوسرے شہروں داریا اور دوما میں بھی امدادی قافلے بھیجے گئے ہیں مگر وہاں پر شامی فوج کی مسلسل بمباری کے باعث امدادی سامان کی تقسیم ممکن نہیں ہو سکی ہے۔داریا میں ایک امدادی قافلہ جمعرات اور جمعہ کے درمیانی شب بھی پہنچایا گیا تھا۔ سنہ 2012ء کے بعد اس علاقے میں محصور شہریوں کو امداد کی فراہمی کی یہ پہلی کارروائی ہے۔ جمعہ کو علی الصباح جب محصورین میں امدادی سامان کی تقسیم کی تیاری کی جا رہی تھی اچانک شامی فوج کے جیٹ طیاروں نے بمباری شروع کر دی، جس کے نتیجے میں امدادی کام متاثر ہو گیا۔انسانی حقوق کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارےآبزرویٹری کے مطابق بمباری کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور ہفتے کے روز شامی فوج کے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے داریا میں متعدد مقامات پر کم سے کم 8بیرل بم گرائے گئے ہیں۔داریا کی مقامی انسانی حقوق کمیٹی کے رکن شادی مطر نے بتایا کہ فضائی بمباری کے نتیجے میں دارایا میں امدادی سامان کی تقسیم ممکن نہیں ہو سکی۔ انہوں نے بتایا کہ جمعہ کی صبح سے ہفتے کی شام تک شامی فوج کی جانب سے داریا میں کم سے کم 68بیرل بم حملے کیے جا چکے ہیں۔